( حکیم فاروق مظفرگڑھ)
غذا کا قوت مردمی سے گہرا تعلق ہے جو خوراک ہم روز مرہ کھاتے ہیں‘ وہی معدہ میں ہضم ہوکر خون پیدا کرتی ہے۔ پھر خون سے مادہ تولید تیار ہوتا ہے جو زندگی کا جوہرخاص اور لذتوں کا سرچشمہ ہے۔ لہٰذا ایسی غذاؤں کا اہتمام رکھنا چاہیے جن سے قوت مردمی ہمیشہ قائم رہے۔ کچھ مقوی باہ غذائیں تحریر کی جاتی ہیں۔
کھجور: کھجور کھانے سےقوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے جو بچہ پیدا ہو اس کیلئے تازہ کھجور سے بہتر کوئی غذا نہیں اگر تازہ کھجور نہ مل سکے توخشک ہی سہی اگر کھجور سے بہتر کوئی اور چیز ہوتی تو اللہ تعالیٰ حضرت مریم علیہ السلام کو ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت وہی چیز کھلاتا۔ سورۂ مریم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہ السلام کو حکم فرمایا کہ کھجور کا تنا پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ پکی کھجوریں گر پڑیں گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ زچہ کیلئے کھجور سے بہتر کوئی غذا نہیں۔ کھجور مزاج میں گرمی اور قوت پیدا کرتی ہے۔ ابونعیم نے کتاب الطب میں لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھجور کو مکھن کیساتھ بہت عزیز رکھتے تھے۔ علماء نے لکھا ہے کہ اس کو کھانے سے قوت باہ زیادہ ہوتی ہے۔ بدن بڑھتا ہے‘ آواز صاف ہوتی ہے۔
دودھ: ابونعیم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے نقل کیا ہے کہ پینے کی چیزوں میں رسول کریم ﷺ کے نزدیک دودھ بہت عزیز تھا۔ یہ قوت باہ پیدا کرتا ہے‘ معدہ میں جلد ہضم ہوجاتا ہے‘ بدن کی خشکی کو دورکرتا ہے‘ منی پیدا کرتا ہے‘ چہرہ کا رنگ سرخ کرتا ہے‘ دماغ کو قوی کرتا ہے۔
شہد: ابونعیم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک شہد بہت پیارا اور عزیز تھا۔ حضور ﷺ کو شہد اس لیے زیادہ محبوب تھا‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس میں شفاء ہے‘ شہد کے بے شمار فائدے ہیں‘ نہار منہ چاٹنے سے بلغم دور کرتا ہے‘ معدہ صاف کرتا ہے‘ معدہ کو اعتدال پر لاتا ہے‘ دماغ کو قوت دیتا ہے‘ قوت باہ میں تحریک پیدا کرتا ہے‘ مثانہ کیلئے مفید ہے‘ مثانہ اور گردے کی پتھری کو خارج کرتا ہے‘ پیشاب کے بند ہونے کو کھولتا ہے‘ فالج‘ لقوہ کیلئے فائدہ مند ہے۔ ریاح خارج کرتا ہے‘ بھوک زیادہ لگاتا ہے‘ مکھن اور شہد ملا کر کھایا جائے تو جوڑوں کیلئے مفید ہے اور جسم کو موٹا کرتا ہے۔
فلفل دراز: جس کو چھوٹی پیپل بھی کہتے ہیں‘ مقوی دماغ‘ مقوی معدہ اور محرک باہ ہے۔ بلغم کو دور کرتی ہے‘ نگاہ کو تیز کرتی ہے‘ دودھ میں جوش دیکر پینا بےحد مفید ہے۔
دارچینی‘ لونگ‘ کالی مرچ: بڑی زبردست مقوی و متحرک باہ ہیں۔ خصوصاً بوڑھے شخص کیلئے فائدہ مند ہیں۔ اعصاب اور جوڑوں کے درد کیلئے مفید ہیں۔
زعفران: زبردست مقوی باہ ہے‘ دل و دماغ اور بصارت کیلئے بھی بے حد مفید ہے۔ دوسری ادویات میں شامل کرنے سے ان کے اثرات کو تیز اور سریع الاثرات بناتا ہے‘ مقوی معدہ‘ مقوی قلب و جگر ہے۔
ہریسہ: ہریسہ جسم میں زبردست قوت پیدا کرتا ہے اور مقوی باہ ہے۔ ہریسہ میں کٹے ہوئے گیہوں‘ گوشت‘ گھی اور مصالحہ ڈال کر پکایا جاتا ہے۔بعض حکماء کے نزدیک ہریسہ میں چالیس مردوں کے برابر قوت ہے۔بڑے بڑے حکماء مردانہ کمزوری کے مریضوں کو صرف ہریسہ کھانے کی تلقین کرتے تھے۔
پشت کا گوشت: ابونعیم بن عبداللہ جعفر سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ پشت کا گوشت تمام گوشت سے بہتر ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ حکمت کی رو سے اس گوشت میں قوت باہ زیادہ ہوتی ہے۔ (طب نبویؐ)۔
خوشبو: خوشبو کا روح انسانی سے خصوصی تعلق ہے۔ اس کا اثردل و دماغ پر فوراً بجلی کی مانند ہوتا ہے‘ خوشبو اور باہ میں گہرا تعلق ہے۔سفرالسادۃ میں لکھا ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ کی خدمت میں جب کوئی خوشبو پیش کرتا تو آپﷺ اس کو رد نہ فرماتے اور آپﷺ کا فرمان ہے کہ اگر کوئی شخص خوشبو دے تو اس کو رد نہ کرے۔
چارچیزیں:امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں قوت باہ کو بڑھاتی ہیں۔ 1۔چڑیوں کا کھانا۔ 2۔اطریفل کھانا۔ 3۔مغز پستہ کھانا۔ 4۔ترہ تیزک کھانا۔
(احیاء العلوم)
انڈے: بعض حکماء کے نزدیک انڈے بھی قوت باہ کو بڑھانے کا مؤثر ذریعہ ہیںخاص طور پر جن کو جراثیم کی کمی کی وجہ سے بے اولادی جیسے مرض کا سامنا ہے اگر وہ دیسی انڈے کا استعمال جاری رکھیں تو اس مرض سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
حسیس: بعض روایات میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کو حسیس بہت پسند تھا۔ حسیس تین چیزوں سے مل کر بنتا ہے۔ کھجور‘ مکھن اور جما ہوا دہی۔ اس غذا سے بدن قوی ہوتا ہے اور قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ روغن زیتون کا کھانا اور مالش کرنا‘تل اور کھجور ملا کر استعمال کرنا‘ کلونجی‘ لوبیر وغیرہ قوت باہ کو بڑھاتے ہیں اور متحرک باہ ہیں۔
بالوں کادور کرنا: حضرت ہزیل بن الحکیم کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ’’بدن سے بالوں کا جلد دور کرنا قوت باہ کو بڑھاتا ہے۔ (طب نبویؐ) اس سے اطباء کے نزدیک زیرناف (ناف کے نیچے) بال مراد ہیں۔
لہسن: امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے جمع الجوافع میں دیلمی سے روایت نقل کی ہے اور دیلمی نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو! لہسن کھایا کرو کیونکہ اس میں بیماریوں سے شفاء ہے۔‘‘ لہسن میں بہت فوائد ہیں۔یہ ورم کو تحلیل کرتا ہے‘ حیض کو کھولتا ہے‘ پیشاب کو جاری کرتا ہے‘ معدہ سے ریاح نکالتا ہے‘ مرطوب مزاج والوں میں قوت باہ پیدا کرتا ہے‘ منی کو زیادہ کرتا ہے اور گرم مزاج والوں میں منی کو خشک کرتا ہے‘ معدہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں